وزیراعظم عمران خان کیلیے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ پریشانی کا سبب

وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کے روز اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کا حکم دیا تھا۔ کیونکہ ان کی حکومت نہ صرف بڑھتی افراط زر، غربت اور بے روزگاری کی شرحوں پر حزب اختلاف کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بن رہی ہے۔ بلکہ اس کی اپنی صفوں میں سے بھی کچھ لوگ خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا

ہم غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقتدار میں آئے تھے۔ بنیادی چیزوں خصوصا کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہمیں ان کی پرواہ نہیں ہے تو ہمیں اقتدار میں قائم رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم غریبوں کو ریلیف دینے کے لئے جو کچھ بھی کر سکے وہ کریں گے” انہوں نے اپنی معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ دیگر ضروری خوردنی اشیا کے درمیان آٹا، کھانا پکانے کے تیل، دالوں، چینی اور چاول کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں۔

آٹے کے بحران کا ذمہ دار کون

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت عام آدمی کے لیے کھانے پینے کی اشیاء کی بنیادی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔ "حکومت ان لوگوں کو راشن فراہم کرے گی جو [اشیائے خوردونوش] خریدنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ ان کی امداد احسان پروگرام کے ذریعے کی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے لئے اپنے پیش رو اور ذخیرہ اندوزوں کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن

یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے چیئرمین ذوالقرنین خان نے وزیر اعظم کو بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کی فروخت میں 800 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم عمران نے خاص طور پر حالیہ آٹے کے بحران کے دوران یو ایس سی کی کارکردگی کو سراہا۔

اجلاس میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ، وزیر امور محصولات حماد اظہر، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین، وزیر اعلی پنجاب کے سابق ترجمان شہباز گل، غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ سے متعلق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے شرکت کی۔

You might also like